Friday, April 10, 2020

اھل ایمان کی آواز-The Voice of the People of Faith

The Voice of the People of Faith 

.اھل ایمان کی آواز
اب تک یہی سمجھا جاتا رہا کہ مساجد کی بندش مسلمانوں کی بڑی تعداد کو موذی کورونا وائرس سے بچانے کے لیے ھے لیکن حکام کا دہرا معیار واضح ھوگیا ھے کیونکہ مساجد کے سوا دیگر متعدد مقامات پر ھجوم کی کوئی بندش اور پابندی قطعا نظر نہیں آرہی ھے حالانکہ مساجد میں پاک صاف نمازیوں کا احتیاط کے ساتھ اجتماع دن بھر میں صرف چند منٹوں کا ھونا تھا ، اس کے برعکس دیگر مقامات پر ھر طرح کا ھجوم دیر تک رھتا ھے اور کوئی قابل ذکر احتیاطی تدابیر بھی نہیں ھوتیں ۔ اس سے یہی تاثر پیدا ھو رہا ھے کہ مساجد کی یہ بندش ضرور کوئی" سازش" ھے ورنہ ھر جگہ اور ھر طرح کے ھجوم اور اجتماع پر پابندی ھوتی ۔ شب براءت جیسی با برکت رات کا تقدس جس طرح پامال کیا گیا، وہ باعث افسوس ھے، ٹی وی چے نلز پر موسیقی ، ڈرامے اور نامناسب پروگرام دکھائے جاتے رھے اور توبہ و استغفار کی رات کا کوئی احترام نہیں کیا گیا، ھاں زندہ افراد کو مساجد اور قبرستانوں میں جانے سے روکنے کا ھرطرح اھتمام ضرور کیا گیا ۔ یاد رہے کہ وباء کو دور کرنے کے لیے ایمانی اور روحانی تقاضے بھی پورے کرنے ھوں گے ۔ جب تک دیگر تمام اجتماعات اور ھجوم پر بندش نہیں لگائی جاتی اس وقت تک اھل ایمان مساجد کی مزید بندش گوارا نہیں کریں گےاور رمضان المبارک میں کوئی بندش قبول نہیں کریں گے ۔
( واضح رھے کہ عدلیہ نے جو موقف اپنایا، اس کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاق کی طرف سے واضح اعلان کیا گیا تھا کہ مساجد بند نہیں کی جائیں گی، لیکن عملا ایسا نہیں ھوا۔ اور صوبائی حکومت کی وفاق سے ٹکراؤ کی صورت حال رھی ۔ )





No comments:

Post a Comment