بسم الله الرحمن الرحيم والصلوة والسلام على خاتم الأنبياء وعلى آله وأصحابه أجمعين.
لمحہ فکریہ
کیا ھونا چاہیے تھا اور کیا ھو رھا ھے؟؟؟
دنیا بھر میں یہ موذی کورونا وائرس کیوں پھیلا؟ کیسے پھیلا؟؟ جتنے مونھ اتنی باتیں ۔۔ حقائق کب اور کتنے سامنے آئیں گے؟ خدا جانے ۔۔
جب یہ وباء بن کر پھیل گیا تو انسانی زندگی کو اس سے بچانے میں سنجیدہ ھو جانا چاہیے تھا ۔ لیکن وطن عزیز میں عملا ایسا نظر نہیں آیا ۔ سیاسی اختلافات کو کچھ دن بھلا کر ساری توجہ اس وباء سے بچاؤ کی طرف لگا دی جاتی۔ مگر روز ھی سیاسی اختلافات کی آگ مزید بھڑکائی جا رھی ھے ۔ حکمرانوں نے بیک وقت کئی محاذ کھولے ھوے ہیں ۔ حکمرانوں اور عوام کے درمیان اعتماد پہلے ھی کمزور تھا، مزید بگاڑ دیا گیا ۔ سربراہ کے قول و فعل میں تضاد کچھ اتنا زیادہ ھے کہ کیا کہیے! ملک پر مسلط طبقے کی کرپشن کی کہانیاں بھی کم نہیں ۔ اپنوں بیگانوں سے امتیازی سلوک بھی واضح ھے ۔ ماحول میں وائرس کے جراثیم سے زیادہ جرائم پھیلنے کا خطرہ ھے اور یہ تشویش بڑھ رھی ھے کہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جایا جا رہا ھے ۔ مذھب بیزار میڈیا اور بیش تر حکومتی افراد شاید کسی " منصوبہ بندی " کے تحت ایسا کر رھے ہیں۔ ختم نبوت کے منکرین اور مخصوص گروہ شد و مد سے اپنی سازشوں میں مشغول ہیں ۔ لگتا ھے کہ ماہ رمضان المبارک کی بھی انھیں کوئی پرواہ نہیں ھے۔ صرف اور صرف مساجد کے لیے مکمل لاک ڈاؤن پر اتنی شدت کیوں ھے؟ مساجد کے سوا کہیں اور شاید وائرس پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ھے ۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے ٹکراؤ بھی عجیب ہیں ۔
غریب عوام کی باتیں بہت ھو رھی ھیں، کچھ داد رسی کا بھی شور ھو رھا ھے ۔ سفید پوش طبقے کا احوال کسی نے پوچھا ھے؟ مساجد و مدارس کے لوگ کسی کو یاد ہیں کیا؟ اس حکومت نے پہلے ھی کتنے گھر مسمار کیے اور کتنے لوگ بے روزگار کیے۔ سہمے اور مجبور لوگ کہیں " تنگ آمد بجنگ آمد " کی راہ پر نہ چل پڑیں ۔
لمحہ موجود کے تقاضوں کو مل بیٹھ کے سمجھا جائے اور حل کیا جائے ۔ کہیں ایسا نہ ھو کہ بہت دیر ھو جاے ۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment