موجودہ دور میں گمراہیت کے بہت سارے اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ
کوٸی شخص قرآن و حدیث کے علوم کو جانے بغیر قرآن و حدیث سے مساٸل اخذ کرنے کی کوشش کرے
قرآن پاک کی تلاوت ترجمہ کیساتھ یا پھر احادیث مصطفیﷺ کا مطالعہ سعادت والی بات ہے لیکن ترجمہ والا قرآن پاک پکڑ کر
اور صحاح ستہ کا اردو ترجمہ بغل میں دبا کر اگر کوٸی علمی کتابی بننے کی کوشش کرے گا تو
خود بھی گمراہ ہوگا اور دوسروں کو بھی گمراہ کرے گا
جب ایک انسان کو قرآن و حدیث کے علوم کا علم ہی نہیں ہے وہ
اصول تفسیر ،اصول فقہ اور اصول حدیث کو جانتا ہی نہیں
خاص عام مطلق مقید
ظاہر خفی مشکل متشابہ
عبارة النص دلالة النص اشارة النص اقتضإالنص
اجماع قیاس استحسان
متواتر مشہور عزیز غریب
صحیح لذاتہ و لغیرہ
حسن لذاتہ و لغیرہ
ضعیف موضوع مردود کو جانتا ہی نہیں اور قرآن کا اردو ترجمہ اور احادیث کی اردو ترجمہ والی ایپ ڈاون لوڈ کرکے محقق بننے کی کوشش کرے گا تو
پھر وہ خود بھی گمراہ ہوگا اور دوسروں کو بھی کرے گا
آج یہ جو نت نٸے فتنے ہمارے سامنے آرہے ہیں اسکی ایک وجہ یہی ہے
ناسخ منسوخ و تطبیق جیسے اصولوں سے لاعلم سر پکڑکر بیٹھ جاتا ہے کہ پچھلی حدیث میں تو یہ حکم تھا اور اب یہاں اسکے الٹ
فلاں آیت فلاں سے ٹکرا رہی ہے
قرآن کا ترجمہ و تفسیر کرنے کے لیے کم و بیش اکیس (21) علوم پر مہارت ہونا ضروری ہے
آپ اندازہ کیجیے کہ ٹوٹی پھوٹی اردو پڑھنے والا ان تراجم کو سامنے رکھ کر کس لیول کا محقق بنے گا ؟