5-6- The construction of Kabaah-کعبہ کی تعمیر
5-6- The construction of Kabaah-کعبہ کی تعمیر
2-6- How much is the reward for one goodness in Makkah-Kabah-کعبہ میں ایک نیکی اور گناہ 3-6-
2-5- We should never leave doing good deed by thinking its small-نیکی کو چھوٹا سمجھ کر چھوڑنا
حبیب کریم مدینہ منورہ میں ہوں اور استغاثہ پیش کر رہا ہوں کہ ھم معافی چاهتے ہیں، وہ وطن عزیز مملکت خداداد پاکستان جو دین اسلام کے عملی نفاذ کے لیے بیش بہا قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا تھا لیکن 74 برس گزر جانے کے باوجود سیاست کاران اور مسلط ھونے والے حکمران طبقے نے اس حوالے سے کوئی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ ملک میں کھلم کھلا خلاف اسلام کارروائیاں جاری رہی ہیں اور ھم اجتماعی توبہ بھی نہیں کر رہے۔ موجودہ اپوزیشن یعنی سابق حکمرانوں کا بھی دین و ملت کے حوالے سے کردار منفی ہی رہا ہے ۔ موجود مسلط وزیر اعظم نے 126 دن دھرنا دے کر جو نامناسب روایت قائم کی اور جس طرح اقتدار میں آئے وہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور اقتدار پا کر اپنے ہی اقوال اور وعدوں کے برملا خلاف جو کچھ کیا وہ ھماری تاریخ کا سیاہ باب ھے۔ بد زبانی اور بد کلامی کی بری روایت قائم کی۔ عریانی، فحاشی، رشوت ، سود، شراب خوری، اخلاق باختگی اور جھوٹ و منافقت کی بہتات، ہوش ربا مہنگائی وغیرہ، ایک لمبی فہرست ہے بے نظمی اور بد انتظامی کی۔ اس وزیر اعظم کے وابستگان کی سیاہ کاریوں اور آلودگیوں کا سلسلہ اس سے بھی بدتر ہے۔ ذمہ دار وزیر ٹی وی پر خاتون سے بلا جھجک کہتا ہے کہ "وہ جتنا چاہے کم لباس پہنے ،میں اس کو سپورٹ کروں گا " ۔ اقتدار حاصل کرنے اور اس کو بچانے کے لیے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے جو حربے اپنائے گئے،قوم نے بھلائے نہیں۔ کبھی انھیں یورپ کی خوش نودی عزیز تھی اور اب پرواہ نہیں۔ ناموس رسالت کے پہرہ داروں کے لیے جو گھناؤنا گھٹیا طرز عمل رکھا گیا وہ بھی اس حکومت کی بد ترین سیاہ کاری کے طور پر یاد رہے گا۔ اس وزیر اعظم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے لیے "ذلیل ہوئے " کے لفظ کہے، اصحاب النبی کے لیے نامناسب لفظ کہے اور توبہ نہیں کی، اب انھیں پھر اپنا اقتدار بچانا ہے تو دین کی اصطلاحات اور احکام کا من مانا استعمال کر کے سنگین جرم کر رہے ہیں۔ کیا وزیراعظم کو "امر بالمعروف اور نہی عن المنکر " کی تفصیل اور اس کی ترویج کی پوری معلومات ہیں؟ کیا وہ ریاست مدینہ کے دعوے اور وعدے کے خلاف اپنے مزاج اور عمل سے آگاہ ہیں؟ امر بالمعروف کے عنوان کا ایسا استعمال باعث تشویش ھے۔ انھیں یاد رہے کہ دنیا اور یہ اقتدار عارضی ہے، بہتر ہوگا کہ وہ دین اور ملک کو کھلونا نہ سمجھیں کیونکہ دین میں مداخلت اور ملک سے کھلواڑ کا وبال اور انجام بہت شدید اور سنگین ہوتا ہے۔۔ اللہ کریم جل شانہ اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے صدقے میرے وطن کی حفاظت فرمائے اور ھر طرح کے خطرات اور دشمنوں سے بچائے۔ آمین
In the name of Allaah, The Most Gracious, The Most Merciful
As Salaatu Was Salaamu Alaiekaa Yaa Rasoolal Laah Waa A’laa Alaiekaa Wa’ As Habeeka Yaa Habeebal Laah!
Peace and Blessings be upon You, O Messenger of Allaah, and upon Your Family and Your Companions, O Beloved of Allaah!
“DAST
BASTAA”
Respectfully with Folded Hands…
Allaah Ta’aalaa [Jallaa Shaanahu] is the Creator of the Universe, the True Divinity. All Virtues and Praises are suitable to Him, He is the Only Non-Participant, [Wahdu Laa Shareek] He has no Beginning and no End, He is Self-Existing.
His every Perfection/Excellence [Kamaal] is personal and real, not given by anyone, not in anyone's possession and control. He does not need anything in any way, there is no concept of compulsion, disability, a weakness for Him, He is so Pure [Paak] that no one is as Pure as Him. It is not possible to even think of a defect in Him.
5-5-WHY IS THE MUSLIM WEAK TODAY- آج مسلمان کمزور کیوں ہیں؟
5-5- Whom should we make our Murshid [Guide] -مرشد کس کو بنانا چاہئے؟