Friday, April 24, 2020

RAMADAN UL MUBAARAK -2020 -Kaukab Noorani Okarvi Ramadaan-



24th April Khateeb e Aazam Pakistan -Yaum e Wisaal


Thursday, April 23, 2020

Why Double Standard Policy ? Message-Allaamah Kaukab Noorani Okarvi




Why Double Standard Policy ?  
Message-
Allaamah Kaukab Noorani Okarvi

Saturday, April 18, 2020

A Request to the People of Media and the Leaders -Allaamah Kaukab Noorani Okarvi


A Request to the People of Media and the Leaders 



Friday, April 17, 2020

لاک ڈاؤن میں جمعہ والے فتویٰ کے دلائل



لاک ڈاؤن میں جمعہ والے فتویٰ کے دلائل
مضمرات اور درخشاں جلوے


از: فقیہ اعظم مفتی محمد نظام الدین رضوی دام ظلہ

صدر المدرسین و صدر شعبہ افتا، جامعہ اشرفیہ، مبارکپور، اعظم گڑھ، یوپی، انڈیا۔
باسمہٖ سبحانہ و تعالیٰ

ہم نے اپنے موقف پر نظر ثانی کرلی، وہ الحمد للہ حق ہے، صرف تشریح و تفہیم

Monday, April 13, 2020

"Talab e Waseelah Wa Shafaa'at" (The Request of Mediation and Intercession)


Good news
Al hamdu lil Laah, the English translation of one chapter
"Talab e Waseelah Wa Shafaa'at"

The Request of Mediation and Intercession

of the famous and most popular book, Raah-e-Aqeedat of Khateeb-e-A'zam
Hazrat Maulana Muhammad Shafee Saahib Okarvi
(Rahmatul Laahi Alaieh)

is being presented... Please read.







Sunday, April 12, 2020

What Should Have been done.& Whats Happening? کیا ھونا چاہیے تھا اور کیا ھو رھا ھے


بسم الله الرحمن الرحيم والصلوة والسلام على خاتم الأنبياء وعلى آله وأصحابه أجمعين. 
لمحہ فکریہ 
کیا ھونا چاہیے تھا اور کیا ھو رھا ھے؟؟؟
karachi,Okarvi


دنیا بھر میں یہ موذی کورونا وائرس کیوں پھیلا؟ کیسے پھیلا؟؟ جتنے مونھ اتنی باتیں ۔۔ حقائق کب اور کتنے سامنے آئیں گے؟ خدا جانے ۔۔ 
جب یہ وباء بن کر پھیل گیا تو انسانی زندگی کو اس سے بچانے میں سنجیدہ ھو جانا چاہیے تھا ۔ لیکن وطن عزیز میں عملا ایسا نظر نہیں آیا ۔ سیاسی اختلافات کو کچھ دن بھلا کر ساری توجہ اس وباء سے بچاؤ کی طرف لگا دی جاتی۔ مگر روز ھی سیاسی اختلافات کی آگ مزید بھڑکائی جا رھی ھے ۔ حکمرانوں نے بیک وقت کئی محاذ کھولے ھوے ہیں ۔ حکمرانوں اور عوام کے درمیان اعتماد پہلے ھی کمزور تھا، مزید بگاڑ دیا گیا ۔ سربراہ کے قول و فعل میں تضاد کچھ اتنا زیادہ ھے کہ کیا کہیے! ملک پر مسلط طبقے کی کرپشن کی کہانیاں بھی کم نہیں ۔ اپنوں بیگانوں سے امتیازی سلوک بھی واضح ھے ۔ ماحول میں وائرس کے جراثیم سے زیادہ جرائم پھیلنے کا خطرہ ھے اور یہ  تشویش بڑھ رھی ھے کہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جایا جا رہا ھے ۔ مذھب بیزار میڈیا اور بیش تر حکومتی افراد   شاید کسی " منصوبہ بندی " کے تحت ایسا کر رھے ہیں۔ ختم نبوت کے منکرین اور مخصوص گروہ شد و مد سے اپنی سازشوں میں مشغول ہیں ۔  لگتا ھے کہ ماہ رمضان المبارک کی بھی انھیں کوئی پرواہ نہیں ھے۔ صرف اور صرف مساجد کے لیے مکمل لاک ڈاؤن پر اتنی شدت کیوں ھے؟ مساجد کے سوا کہیں اور شاید وائرس پھیلنے کا  کوئی خطرہ نہیں ھے ۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے ٹکراؤ بھی عجیب ہیں ۔
غریب عوام کی باتیں بہت ھو رھی ھیں، کچھ داد رسی کا بھی شور ھو رھا ھے ۔  سفید پوش طبقے کا احوال کسی نے پوچھا ھے؟ مساجد و مدارس کے لوگ کسی کو یاد ہیں کیا؟ اس حکومت نے پہلے ھی کتنے گھر مسمار کیے اور کتنے لوگ بے روزگار کیے۔ سہمے اور مجبور لوگ  کہیں " تنگ آمد بجنگ آمد " کی راہ پر نہ چل پڑیں ۔ 
لمحہ موجود کے تقاضوں کو مل بیٹھ کے سمجھا جائے اور حل کیا جائے ۔ کہیں ایسا نہ ھو کہ بہت دیر ھو جاے ۔۔۔۔

Saturday, April 11, 2020

Aurat Ko Nangy Saar aur Makeup Karna



Friday, April 10, 2020

اھل ایمان کی آواز-The Voice of the People of Faith

The Voice of the People of Faith 

.اھل ایمان کی آواز
اب تک یہی سمجھا جاتا رہا کہ مساجد کی بندش مسلمانوں کی بڑی تعداد کو موذی کورونا وائرس سے بچانے کے لیے ھے لیکن حکام کا دہرا معیار واضح ھوگیا ھے کیونکہ مساجد کے سوا دیگر متعدد مقامات پر ھجوم کی کوئی بندش اور پابندی قطعا نظر نہیں آرہی ھے حالانکہ مساجد میں پاک صاف نمازیوں کا احتیاط کے ساتھ اجتماع دن بھر میں صرف چند منٹوں کا ھونا تھا ، اس کے برعکس دیگر مقامات پر ھر طرح کا ھجوم دیر تک رھتا ھے اور کوئی قابل ذکر احتیاطی تدابیر بھی نہیں ھوتیں ۔ اس سے یہی تاثر پیدا ھو رہا ھے کہ مساجد کی یہ بندش ضرور کوئی" سازش" ھے ورنہ ھر جگہ اور ھر طرح کے ھجوم اور اجتماع پر پابندی ھوتی ۔ شب براءت جیسی با برکت رات کا تقدس جس طرح پامال کیا گیا، وہ باعث افسوس ھے، ٹی وی چے نلز پر موسیقی ، ڈرامے اور نامناسب پروگرام دکھائے جاتے رھے اور توبہ و استغفار کی رات کا کوئی احترام نہیں کیا گیا، ھاں زندہ افراد کو مساجد اور قبرستانوں میں جانے سے روکنے کا ھرطرح اھتمام ضرور کیا گیا ۔ یاد رہے کہ وباء کو دور کرنے کے لیے ایمانی اور روحانی تقاضے بھی پورے کرنے ھوں گے ۔ جب تک دیگر تمام اجتماعات اور ھجوم پر بندش نہیں لگائی جاتی اس وقت تک اھل ایمان مساجد کی مزید بندش گوارا نہیں کریں گےاور رمضان المبارک میں کوئی بندش قبول نہیں کریں گے ۔
( واضح رھے کہ عدلیہ نے جو موقف اپنایا، اس کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاق کی طرف سے واضح اعلان کیا گیا تھا کہ مساجد بند نہیں کی جائیں گی، لیکن عملا ایسا نہیں ھوا۔ اور صوبائی حکومت کی وفاق سے ٹکراؤ کی صورت حال رھی ۔ )